ٰ"فکری مرکز " نے القرآن الکریم سے انتہا پسندوں کے استدلال کے خلاف جنگ چھیڑ دی
طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ قرآن پاک کی ایک آیت میں جو حکم دیا گیا ہے کہ اہل ایمان یہودیوں اور نصرانیوں کو اپنا دوست نہ بنائیں۔ اسی طرح سے دوسری آیت میں جو یہ سبق سکھایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایسے لوگوں کے ساتھ بھلائی اور انصاف سے منہ نہیں کرتا، جنہوں نے تمہارے ساتھ دینی معاملے میں تم سے جنگ نہ کی ہو او رتمہیں تمہارے وطن سے نہ نکالا ہو۔ انتہا پسند عناصر ان آیتوں کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ مسلمان یہودیوں اور نصرانیوں کے ساتھ تعاون او رپرامن بقائے باہم کے مجاز نہیں۔ یہ غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عقائد کے اندر ہم آہنگی سے منع فرمایا ہے۔ ا س کا ثبوت یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ دنیوی معاملات اپنی حیات طیبہ کے آخری لمحوں تک کرتے رہے۔ جس وقت آپ کا انتقال ہوا اس وقت آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس رہن تھی۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشرک المطعم بن عدی سے پناہ طلب کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلف الفضول میں شمولیت کا عندیہ دیا تھا نیز مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے وقت رہنمائی کیلئے مشرک گائیڈ کی خدمات حاصل کی تھیں.